تعمیراتی پیکج اور سبسڈی کہاں گئی؟ 3ماہ میں میٹریل کی قیمت میں نمایاں اضافہ
حکومت نے کورونا کے باعث پیدا ہونے والی مشکل معاشی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کئی پروگرام شروع کیے تو وہیں تعمیرات کے شعبے کے لیے سبسڈی اور تعمیراتی پیکج کا بھی اعلان کیا جس کا مقصد ملک میں موجود تعمیراتی شعبے سے وابستہ افراد کو روزگار مہیا کرنا تھا۔
اس سبسڈی اور تعمیراتی پیکج کے فوائد اب عوام کو مل رہے ہیں یا نہیں اس سے متعلق نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کا دعویٰ ہے کہ نہ تو حکومت اپنا 10 لاکھ گھر بنانے کا دعویٰ سچ کر سکی ہے الٹا اب لوگ اپنے گھر بنانے کے لیے بھی مشکلات کا شکار ہو رہے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 3ماہ کے دوران تعمیراتی میٹیریل 25 سے 30 فیصد مہنگا ہو گیا ہے۔ اینٹوں کی فی ہزار قیمت 11 ہزار سے بڑھ کر 13 ہزار اور سیمنٹ کی بوری 530 روپے سے 580 روپے کی ہوگئی ہے۔ بھٹہ خشت بند ہونے کی وجہ سے ان کی قلت بھی ہے۔
اسی طرح سریا 101 روپے فی کلو سے بڑھ کر121 روپے کلو ہو چکا ہے۔ مارکیٹ میں سریے کی قیمت 12 ہزار روپے فی ٹن اضافے کے ساتھ 1 لاکھ 17 ہزار روپے ہوگئی ہے۔ بجری کا 800 فٹ کا لوڈر ٹرک 34 ہزار سے 38 ہزار روپے پر پہنچ چکا ہے۔ اسی طرح مکان تعمیرکر نے والے عام معمار کی یومیہ اجرت 1500 سے 1800 روپے جبکہ مزدورکم ازکم 1000 روپے یومیہ لے رہے ہیں۔
ایکسپریس نیوز نے اپنا گھر بنانے والے ایک شہری سے تفصیلات لیں تو انہوں نے بتایا کہ 3 مرلہ جگہ پر مکان کی تعمیرشروع کرائی تھی، ڈبل اسٹوری مکان کی تعمیر کا تخمینہ 10 سے 12 لاکھ روپے لگایا تھا مگر اب تک 18 لاکھ روپے خرچ ہوچکے ہیں اور تعمیر کا کام ابھی مکمل نہیں ہوا۔
اسی طرح گھروں میں استعمال ہونے والے عام ماربل جسے بادل کہا جاتا ہے اس کی قیمت بھی 45 روپے فی مربع فٹ ہو گئی ہے جبکہ اسے لگانے والے کاریگر 30 روپے ایک فٹ کی مزدوری مانگتے ہیں جس کے بعد اس کی رگڑائی اور پالش کا خرچ علیحدہ سے ہے۔
بھٹہ مالکان ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل مہرعبدالحق نے بتایا کہ ان دنوں سموگ کے خطرے کی پیش نظراینٹوں کے بھٹے بند ہیں جبکہ انہیں زگ زیگ پرمنتقلی کاکام بھی ہورہا ہے اس وجہ سے بھٹوں کے پاس جوسٹاک پڑا ہے وہ ہی فروخت ہورہا ہے۔
دوسری جانب مارکیٹ میں تعمیراتی اشیا فروخت کرنے والے تاجروں کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے تعمیراتی صنعت کوفروغ دینے کے لئے تعمیراتی میٹریل پر ٹیکس کم کرنے کا وعدہ کیا تھا جس پرعمل درآمد نہیں ہوا۔
گھبرانا نہیں
نیازی کو گھوڑا سمجھ کر لایا گیا تھا وہ تو خچر نکلا۔
اس سے کسی قسم کی کوئی امید نہیں رکھنا۔
Hahah rajay or khoti ka bhi aik muhawara mashoor hai
چوتیئے قیمت جب بڑھتی ہے جب ڈیمانڈ ہو اور ڈیمانڈ جب بڑھتی جب کام ہو رہا ہو
Another misleading FAKE news. Media is going crazy these days.
The subsidy offered by Federal Gov. was not to provide the common people "cement” and "sarya” on subsidized rates rather it was all about the tax breaks on new construction projects. Really sorry to see these low lives, spreading fake stats and doing propaganda.
3 Marla double story house construction in 10-12 lac only? In which year this happened? Must be in 2005 🥺
بڑی پین یک قوم ہر جگہ ذخیرہ اندوزں نے اپنی ماں بہن پیش کی ہوئی ہے
Aur agr mazdoor aur maimaar ziada paisay le rahay hain to is mein kis ka faida hai?
Bhai demand ziada aur supply kam hai. Matlab gharon ki tameer to ho rahi hai phr
pakistanis need to understand economics. When demand increases, price increases. This encourages producers to create more products and services and even brings new suppliers into the market. As a result the supply increases to meet the additional demand. Once the supply increases to match the excess demand, the price comes down. The only role govt can play in all of this is to ensure no hoarding takes place and no cartels are created in the market.
aqal ke andhai ….. tameerati package dya hai tto construction bhari hai which has resulted in increase in price of material
Supply and demand dictate price …. abc perhani paraigi kya
what a stupid government we have pehlay walay corrupt they abb duffers aa gaye hain bechari gareeb awaam kider jaye