”پولیس نے خاتون سے کہا کہ اگر کسی کودنیا میں سزادی جائے توآخرت میں سزاسے بچ جاتاہے“
جنسی زیادتی کے ہولناک کیسز اور ان کے مقدمات کی راہ میں حائل رکاوٹیں
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام "ذرا ہٹ کے” میں جنسی زیاتی کا شکار بننے والی بچیوں اور ایسے کیسز کے رپورٹ نہ ہونے یا پھر مقدمہ درج کرانے سے گریز کرنے سے اغراض و مقاصد پر بحث کے دوران خاتون وکیل نے ایک ایسے کیس کا بتایا جس میں ایسے مقدمات کی راہ میں حائل بڑی رکاوٹ سامنے آئی۔
ایڈووکیٹ آسیہ منیر نے ایک کیس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس کیس میں اسلام آباد میں ایک شخص نے اپنی کمسن بیٹی کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور کئی بار اس کا مرتکب ہوا، اس شخص کو اس کی بیوی نے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا اور اسے پولیس کے حوالے کر دیا۔
خاتون وکیل نے بتایا کہ پولیس والوں نے اس خاتون کو مشورہ دیا کہ اگر کسی کو دنیا میں سزا دی جائے تو وہ آخرت میں سزا سے بچ جاتا ہے اس لئے وہ خاتون اپنے شوہر کو سزا مت دلائے تاکہ آخرت میں اس کا کڑا احتساب ہو اور اللہ کے حضور اسے سخت سزا ملے۔
Incest case in which father raped his daughter and was caught red handed. Police told mother to compromise and forgive https://t.co/v0mbGIBBfj
— Zarrar Khuhro (@ZarrarKhuhro) September 15, 2020
انہوں نے بتایا کہ ایسے واقعات اس لیے رونما ہوتے ہیں کیونکہ ہمارے معاشرے میں مردوں کو زیادہ آزادی ہے اس لیے معزز جج بھی ایسے واقعات میں صلح ہونے کے بعد مجرموں کو رہا کر دیتے ہیں۔
3 idiots
The person who gave this advice is a retard and he will also be punished severely in the hereafter.
that mentally retarded person should be punished here for not doing his/her job
Allah ka qehr tootey aisey logoon pr
It is correct only in case the culprit comes forward repents and gets the due Islamic punishment, then only there is that possibility of forgiveness in the hereafter, there are many instances in the Seerah of Holy Prophet PBUH regarding this…
bohat aala-judge sey bhi halif leyn – faisala karney sey pehley