یکساں قومی نصاب کی نئی درسی کتابوں کے سرورق پر مخصوص طبقے کے اعتراضات
یکساں قومی نصاب کی نئی درسی کتابوں کے سرورق پر مخصوص پاکستانی طبقے کو اعتراض
وفاقی حکومت کی جانب سے یکساں قومی نصاب یعنی سنگل نیشنل کریکولم (ایس این اسی) کے تحت شائع ہونے والی پانچویں جماعت کی انگریزی کی کتاب پر پاکستان نے ایک مخصوص طبقے نے شدید اعتراض اٹھایا ہے۔
کتاب کی اس تصویر میں باپ اور بیٹا قمیض پتلون پہنے ہوئے صوفے پر براجمان کتاب کے مطالعے میں مصروف ہیں جبکہ ماں اور بیٹی کو حجاب پہنے ان کے سامنے زمین پر بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے۔ایسی ہی مزید کتابیں متعارف کرائی گئی ہیں جن میں جہاں خواتین اور بچیوں کو حجاب میں دکھایا گیا ہے۔
جبکہ مردوں اور بچوں کے لباس موقع کی مناسبت سے پیش کیے گئے ہیں جیسے کہیں پر وہ مغربی لباس پہنے ہوئے ہیں اور کہیں وہ روایتی شلوار قمیض یا اپنا پیشہ وارانہ لباس پہنے ہوئے ہیں۔
اس پر مخصوص طبقے نے اعتراض اٹھایا ہے کہ سنگل نیشنل کریکولم کی کتابوں میں خواتین اور طالبات کو حجاب میں کیوں دکھایا گیا ہے۔ ان کا اعتراض ہے کہ ایک لڑکی اپنے بہن بھائیوں اور والدین کے ساتھ حجاب پہن کر کیوں بیٹھے گی؟
عاصمہ جہانگیر کی صاحبزادی منیزے جہانگیر نے کتاب پر اعتراض اٹھایا کہ سنگل نیشنل کریکولم کے دوہرے معیارات ہیں: خواتین کو فرش پر حجاب کے ساتھ دکھایا گیا ہے ، مرد جدید صوفے پر بیٹھے مغربی لباس زیب تن کرتے ہیں۔
The single national curriculum has double standards:women are shown on the floor with hijabs,men adorn western attire sitting on a modern sofa.Funny that those lecturing women on what culture to follow seem oblivious that the men are clearly following western culture. pic.twitter.com/cuvWvSHxZO
— Munizae Jahangir (@MunizaeJahangir) September 7, 2021
منیزے جہانگیر کا مزید کہنا تھا کہ عجیب بات یہ ہے کہ خواتین کو یہ بتانے والے کہ کونسی ثقافت پر عمل کرنا ہے وہ غافل نظر آتے ہیں کہ مرد واضح طور پر مغربی ثقافت کی پیروی کر رہے ہیں۔
اس کتاب پر معروف تجزیہ کار بے نظیر شاہ نے بھی اعتراض اٹھایا اور کہا کہ انگلش کی پانچویں جماعت کی کتاب میں یہ بتایا گیا ہے کہ میرا باپ روزانہ اخبار پڑھتا ہے جبکہ میری ماں کپڑے دھوتی ہیں۔
In the Grade 5 English textbook of SNC, a sentence reads: “My father reads the newspaper every day.”
Further down the page it reads: “My mother washes the clothes.”https://t.co/3GFZfPwRyc pic.twitter.com/FbOoO2qEzO
— Benazir Shah (@Benazir_Shah) September 8, 2021
بے نظیر شاہ کا کہنا تھا کہ یہ کتابیں خواتین سے متعلق کیا پیغام دے رہی ہیں؟ایک ماہرتعلیم سوال کررہے ہیں کہ بچی اپنے والدین کیساتھ حجاب پہن کر کیوں بیٹھی ہے؟
My latest for BBC Urdu on how women are represented in children's textbooks.
What kind of message are these books sending?
And has the representation improved in the SNC books?https://t.co/3GFZfPwRyc
— Benazir Shah (@Benazir_Shah) September 8, 2021
پیپلزپارٹی کی رہنما جہاں آراء وٹو کا کہنا تھا کہ ان کتابوں میں سب کچھ غلط ہے۔ عورتیں فرش پر بیٹھی ہیں جبکہ مرد صوفے پر بیٹھے ہیں جبکہ بچی اور عورت کو حجاب میں دکھایا گیا ہے۔
There is everything wrong with these books.Women sitting on floor while men sitting on sofa/teaching women are just help/young girl with hijab.Showing Fatima Jinnah sacrificed her career for her brother is utter rotten thinking Pakistani Women already fighting everyday. #SNC https://t.co/Pmt6ewOdRv pic.twitter.com/sMg3bFTZ8x
— JahanAra M Wattoo (@JahanAraWattoo) September 8, 2021
جہاں آراء نے مزید اعتراض اٹھایا کہ فاطمہ جناح کو اپنے کیریئر کو اپنے بھائی کے لیے قربان کرنا دکھانا سراسر غلط سوچ ہے ۔ اسی سوچ کے خلا تو خواتین لڑرہی ہیں۔
ڈاکٹر عائشہ نوید نے کتاب کی تصویر شئیر کرتے ہوئے سوال کیا کہ اتنی چھوٹی سی بچی کو حجاب پہنانے کا مطلب ؟
اتنی چھوٹی سی بچی کو حجاب پہنانے کا مطلب ؟ pic.twitter.com/1mksaiDkeJ
— Dr Ayesha (@Dr_AyeshaNavid) September 7, 2021
ان افراد نے یہ اعتراض بھی اٹھایا کہ یکساں نصاب کی تیسری جماعت کی اردو کی کتاب میں گرامر کی ایک مشق دی گئی ہے جس میں ایک جملہ کچھ یوں ہے کہ ’عائشہ نے نماز پڑھی‘ جبکہ اس سے اگلا جملہ ہے کہ ’لڑکوں نے فٹ بال کھیلا۔‘
انہیں پیسے ہی اس کام کے ملتے ہیں
یہ لوگ پاکستان میں انتہائی کم ہیں
Represent یہ ہمیں
نہیں کرتے
انہیں عورت وہ اچھی لگتی ہیں جو
اپنے گھر کے کپڑے نہ دھوے
لیکن باقی لوگوں کے دھوے
These pseudo liberals have come up with babyish objections, most of the girls and mothers are in hijab in Pakistan!!this is representing Pakistan!! They are reading books !! In Pakistan the areas that have highest girl child literacy rate are mostly where women are quite conservative!
Sara ny Tasweerain Khainchi
ya nai nazar aya inko ?
ye mali ne podo ko pani kun dia malan bhi pani de skti thi podo ko
جس کنجر نے یہ تصویر بنای کہ بیٹا اورباپ صوفے پر جبکہ ماں اور بیٹی زمین پر بیٹھی ہیں اس کو لتر مارنے چاہیئں اگر ماں بیٹی بھی صوفہ پر دکھا دیتا تو کیا اس کی ماں اس کو حرامی قرار دے دیتی؟
By the way as a Muslim we should cover our head.jin ko hijab lene ki adat hoti hai who ghar aur bahir le kr he rakhaty hain.jaisay k humari family main yeah amm baat hai.
Nee hay bethne mein bhi koi qabahat nahi coz being a mother carpet pr beth k bachon k sath khailna study krna easy feel hota.
Boys mostly prefer krtay k woh chair ya sofa pr bethein apna apna comfort zone hota fazooool ki objections
These modern hoes don’t represent Pakistan or Pakistani culture so ignore them