نسٹ میں طالبہ کا مبینہ ریپ،سول سوسائٹی کاتحقیقات کا مطالبہ
گزشتہ روز ایک طالب علم نے سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کیا جس میں انکشاف کیا گیا کہ یونیورسٹی میں لڑکیوں کے ہاسٹل کے پیچھے ایک تعمیراتی کارکن نے ایک طالبہ کے ساتھ جنسی زیادتی کی، لیکن اب تک یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے واقعے کی سختی سے تردید کی جارہی ہے۔
سوشل میڈیا پر مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگوں اور غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے اسلام آباد میں واقع نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (NUST) میں طالبہ کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کی غیرجانبدارانہ اور آزادانہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
مختلف میڈیا رپورٹس میں مزید کہا گیا ہےکہ متاثرہ لڑکی نے مبینہ طور یونیورسٹی انتظامیہ کو اس واقعہ کے خلاف شکایت درج کروائی تاہم اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی حتی کہ ایف آئی آر بھی درج نہیں کروائی گئ۔
دوسری جانب نسٹ نے اپنے اسلام آباد کیمپس میں طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کی خبروں کی تردید کی ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے منگل کی شب اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے مبینہ زیادتی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بیان جاری کیاکہ
’اس طرح کا کوئی واقعہ سرے سے رونما ہی نہیں ہوا، ایسے الزامات لگانا توجہ حاصل کرنے کی بھونڈی کوشش ہے۔‘
What kind of a person makes fabricated rape accusations?
Let’s start with the thought-provoking fact that false rape allegations ruin lives, reputations and futures. Indeed, propagating such incorrect news is the most horrendous and shameless of acts. (1/4)
— NUST (@Official_NUST) December 24, 2019
ادارے کا کہنا تھا: ’کس قسم کا شخص ریپ کے جھوٹے الزامات عائد کر رہا ہے؟ آئیے سوچ بچار پر مائل کرنے والی اس حقیقت سے شروع کرتے ہیں کہ ریپ کے جھوٹے الزامات کیسے زندگیوں، شہرت اور مستقبل کو برباد کر دیتے ہیں۔ در حقیقت اس طرح کی غلط خبروں کو پھیلانا سب سے ہولناک اور شرمناک فعل ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے اپنی ایک اور ٹویٹ میں بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ
’ایک طالبہ کے ساتھ مبینہ ریپ کے بارے میں حالیہ ٹویٹس ایک باوقار ادارے کو بد نام کرنے کی گھناؤنی کوشش کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ یہ توجہ حاصل کرنے کی مایوس کن حرکت ہے۔ یہ محض فریب ہے۔‘
Recent tweets about the alleged rape of a NUST student are nothing but a heinous attempt to defame this prestigious seat of learning, a desperate act of seeking attention, and a complete hoax! (2/4)
— NUST (@Official_NUST) December 24, 2019
تاہم خواتین کے حقوق کیلئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ‘ (WDF) نے نسٹ کی جانب سے کی جانے والی ٹویٹس کو ’غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ تحقیقات کروانے کے بجائے اس طرح کے غیرزمہ دارانہ بیان دے کر معاملے کو دبانا چاہتی ہے۔
The university has issued a very irresponsible statement instead of taking action. The statement starts with the usual rhetoric of “false allegations” on an unknown accused, potentially can ruin their life, which is absolutely unacceptable coming from a university administration
— Women Democratic Front (@wdf_pk) December 25, 2019
WDF نے تیسرے فریق کے ذریعے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔بیان میں کہا گیا: ’ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ اسلام آباد میں نسٹ کی ایک طالبہ پر کیمپس کے احاطے میں جنسی زیادتی کے مبینہ واقعے کی خبروں سے سخت تشویش میں مبتلا ہے جب کہ یونیورسٹی انتظامیہ متاثرہ طالبہ کی آواز دبانے اور دوسرے طلبہ پر اس بارے میں بات نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔‘
We also demand an independent inquiry committee consisting of members of the Office of FOSPAH,& students’ representatives. We further demand that the inquiry should be conducted within 3 working days & present its report, ensuring the confidentiality of the victim & students’
— Women Democratic Front (@wdf_pk) December 25, 2019
ڈبلیو ڈی ایف اسلام آباد اور فیڈرل یونٹ کے نمائندوں نے اپنے مشترکہ بیان میں نسٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنا بیان واپس لے اور ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے کر اس کی رپورٹ جاری کی جائے۔‘