حکومت452 ارب کا مقدمہ میڈیا کو جھوٹا قرار دینے کیلئے ہارنا چاہتی ہے؟ کلاسرا
حکومت اس لیے 452 ارب کا GIDCکیس ہارنا چاہتی ہے تاکہ میڈیا کو جھوٹا قرار دیا جا سکے۔ رؤف کلاسرا کا دعویٰ
رؤف کلاسرا نے سپریم کورٹ میں جی آئی ڈی سی کی کاروائی شئیر کرتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ پڑھ کر آپ کو اندازہ ہو جانا چائیے PTIحکومت GIDC کیس ہارنے کی کتنی بھرپور کوشش کررہی ہے۔ نہ اہم کیس کی تیاری نہ سوالات کے جوابات—چند کاروباری دوستوں کو چند ارب کے ذاتی فائدہ کے لیے یہ 452ارب قوم کے برباد کریں گے؟ اس ملک کا واقعی کوئی وارث نہیں؟
یہ رپورٹ پڑھ کر آپ کو اندازہ ہو جانا چائیے PTIحکومت GIDC کیس ہارنے کی کتنی بھرپور کوشش کررہی ہے۔ نہ اہم کیس کی تیاری نہ سوالات کے جوابات—چند کاروباری دوستوں کو چند ارب کے ذاتی فائدہ کے لیے یہ 452ارب قوم کے برباد کریں گے؟
اس ملک کا واقعی کوئی وارث نہیں؟ https://t.co/xVOfdFss0P— Rauf Klasra (@KlasraRauf) February 18, 2020
رؤف کلاسرا نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس لیے 452 ارب کا مقدمہ ہارنا چاہتی ہے تاکہ میڈیا کو جھوٹا قرار دیا جا سکے اور کاروباری دوستوں کا بھی فائدہ ہو؟ وہی بات رند کے رند جنت بھی ہاتھ سی نہ گئی۔یہ رپورٹ رونگھٹے کھڑے کرنے والی ہے عوام سے اکھٹے کیے گئے اربوں کا مقدمہ اتنی غیر سنجیدگی سے لڑا جارہا ہے۔اے مذاق اے ؟
حکومت اس لیے 452 ارب کا مقدمہ ہارنا چاہتی ہے تاکہ میڈیا کو جھوٹا قرار دیا جا سکے اور کاروباری دوستوں کا بھی فائدہ ہو؟ وہی بات رند کے رند جنت بھی ہاتھ سی نہ گئی۔یہ رپورٹ رونگھٹے کھڑے کرنے والی ہے عوام سے اکھٹے کیے گئے اربوں کا مقدمہ اتنی غیر سنجیدگی سے لڑا جارہا ہے۔اے مذاق اے ؟ https://t.co/hNL0WTG9ri
— Rauf Klasra (@KlasraRauf) February 18, 2020
ایک سوشل میڈیا صارف کے سوال پر رؤف کلاسرا نے کہا کہ کاروباری نے عوام سے ٹیکس لے لیا اور حکومت سے ڈیل کریں آدھے میرے اور آدھے اپ کے۔یہ جائز ہے؟ کاروباری فرماتے ہیں حکومت نے ٹیکس درست استمعال نہیں کیا لہذا وہ جمع کردہ ٹیکس جمع نہیں کراتے۔یہ کاروباری کون ہوتے ہیں اعتراض والے؟عوام پوچھے ہمارا پیسہ کہاں لگا۔یہ کیسے جیب میں ڈال سکتے ہیں
کاروباری نے عوام سے ٹیکس لے لیا اور حکومت سے ڈیل کریں ادھے میرے اور ادھے اپ کے۔یہ جائز ہے؟
کاروباری فرماتے ہیں حکومت نے ٹیکس درست استمعال نہیں کیا لہذا وہ جمع کردہ ٹیکس جمع نہیں کراتے۔یہ کاروباری کون ہوتے ہیں اعتراض والے؟عوام پوچھے ہمارا پیسہ کہاں لگا۔یہ کیسے جیب میں ڈال سکتے ہیں https://t.co/mEWhCBuv5P— Rauf Klasra (@KlasraRauf) February 18, 2020
ایک سوشل میڈیا صارف نے رؤف کلاسرا سے سوال کیا کہ کلاسرا صاحب آپکو قوم کے 452 ارب کی اتنی ہی فکر ہے تو خود کورٹ چلے جائیں اور ججز کو حقائق بتائیں تاکہ قوم کا پیسہ چند دوستوں کی جیب میں نہ جاسکے، قوم کو مل سکے
جس پر رؤف کلاسرا نے کہا کہ عدالت میں بحث اس پر ہو رہی ہے حکومت نے ٹیکس کہاں خرچ کیا؟ غلط کیا یا صحیح ؟ بھائی جہاں بھی خرچ ہوا ہو اس پر ان کمپنیوں کو 452 ارب معاف نہیں کیا جاسکتا جو وہ عوام سے لے چکے ہیں۔ بحث اس پر ہونی چائیے کیا عدالت عوام سے اکھٹا کیا گیا ٹیکس معاف کر سکتی ہے؟وہ الگ کیس ہے ٹیکس کہاں خرچ ہوا
452 ارب روپے ڈاکے پر میں اور عامر متین نے درجنوں شوز کیے۔انجام یہ ہوا ہمارا شو بند کرا دیا گیا۔کہا گیا فلاں بڑے لوگ ناراض ہیں GIDC پر پروگرامز کیوں کیے۔انہیں منا لیں۔ہم نے کہا بیروزگار بھلے۔دونوں نے لاکھوں کی نوکری چھوڑ دی تاکہ قوم کے اربوں ضائع نہ جائیں- اب آپ کیا چاہتے ہیں 😂 https://t.co/eRvNUbMqbG
— Rauf Klasra (@KlasraRauf) February 18, 2020
ایک اور صارف کے سوال پر کلاسرا نے کہا کہ صدیوں سے یہ خطہ لٹتا رہا ہے اور لٹتا رہے گا۔ رنگیلا کی فلم یاد اگئی جب تک وہ کسی سے دن میں تھپڑ نہ کھاتا اسے رات کو نیند نہ آتی۔ ایک دن اسے کسی نے تھپڑ نہ مارا وہ پوری رات نہ سویا۔ یہی عوام کا حال ہے جس دن کوئی حاکم یا مافیا انہیں نہ لوٹے یہ سو نہیں سکتے۔ کتنے رحم دل ہیں۔
صدیوں سے یہ خطہ لٹتا رہا ہے اور لٹتا رہے گا۔ رنگیلا کی فلم یاد اگئی جب تک وہ کسی سے دن میں تھپڑ نہ کھاتا اسے رات کو نیند نہ آتی۔ ایک دن اسے کسی نے تھپڑ نہ مارا وہ پوری رات نہ سویا۔ یہی عوام کا حال ہے جس دن کوئی حاکم یا مافیا انہیں نہ لوٹے یہ سو نہیں سکتے۔ کتنے رحم دل ہیں 😂 https://t.co/iiEsEZBKgy
— Rauf Klasra (@KlasraRauf) February 18, 2020
ایک صارف نے سوال کیا کہ کلاسرا صاحب آپ کورٹ میں فریق بن کے کورٹ کو حقائق سے آگاہ کریں ناں۔
جس پر رؤف کلاسرا نے کہا کہ عدالت میں بحث اس پر ہو رہی ہے حکومت نے ٹیکس کہاں خرچ کیا؟ غلط کیا یا صیح؟ بھائی جہاں بھی خرچ ہوا ہو اس پر ان کمپنیوں کو 452 ارب معاف نہیں کیا جاسکتا جو وہ عوام سے لے چکے ہیں۔ بحث اس پر ہونی چائیے کیا عدالت عوام سے اکھٹا کیا گیا ٹیکس معاف کر سکتی ہے؟وہ الگ کیس ہے ٹیکس کہاں خرچ ہوا
عدالت میں بحث اس پر ہو رہی ہے حکومت نے ٹیکس کہاں خرچ کیا؟ غلط کیا یا صیح؟ بھائی جہاں بھی خرچ ہوا ہو اس پر ان کمپنیوں کو 452 ارب معاف نہیں کیا جاسکتا جو وہ عوام سے لے چکے ہیں۔ بحث اس پر ہونی چائیے کیا عدالت عوام سے اکھٹا کیا گیا ٹیکس معاف کر سکتی ہے؟وہ الگ کیس ہے ٹیکس کہاں خرچ ہوا https://t.co/6X1K8zidMy
— Rauf Klasra (@KlasraRauf) February 18, 2020
ایک اور سوشل میڈیا صارف کو جواب دیتے ہوئے رؤف کلاسرا نے کہا کہ سر غلط صحیح کی بات ہی نہیں ہورہی۔ ٹیکس لگا اور جن جن اداروں پر لگا انہوں نے جیب سے نہیں دیا بلکہ عوام کو شفٹ کر کے ان سے وصول کر لیا۔اب وہ اربوں اس جواز پر نہیں دے رہے کہ حکومت ان کا استمعال درست نہیں کرتی لہذا ان کاروباریوں کو دے دیں؟کاروباری حضرات عوام کو وہ ٹیکس لوٹا دیں گے ؟
سر غلط صیح کی بات ہی نہیں ہورہی۔ ٹیکس لگا اور جن جن اداروں پر لگا انہوں نے جیب سے نہیں دیا بلکہ عوام کو شفٹ کر کے ان سے وصول کر لیا۔اب وہ اربوں اس جواز پر نہیں دے رہے کہ حکومت ان کا استمعال درست نہیں کرتی لہذا ان کاروباریوں کو دے دیں؟کاروباری حضرات عوام کو وہ ٹیکس لوٹا دیں گے ؟ https://t.co/1AEJ8XayS7
— Rauf Klasra (@KlasraRauf) February 18, 2020
واضح رہے کہ حکومت نے جی آئی ڈی سی کی مد میں بڑے کاروباروں کو 210 ارب روپے معاف کئے جس کے بعد توقع کی جارہی تھی کہ کھاد کی بوری میں 400 روپے کمی ہوگی جس کے بعد رؤف کلاسرا اور عامرمتین نے کئی پروگرامز کئے اور یہ موضوع میڈیا پر زیربحث بن گیا۔جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے یہ فیصلہ واپس لے لیا۔
رؤف کلاسرا اور عامرمتین کا دعویٰ ہے کہ انکا پروگرام اس حکومتی فیصلے کے خلاف آواز اٹھانے پر بند کیا گیا ہے۔ اسکے بعد حکومت عدالت چلی گئی جس کے بعد رؤف کلاسرا نے متعدد بار دعویٰ کیا کہ حکومت یہ کیس جان بوجھ کر ہارنا چاہتی ہے۔
He can also request to be a party in the case.
Supreme Court will gladly welcome it since its in public interest.
Absolutely.
He just thinks of himself as a great philosopher and journalist. In actual he is a shit.
Its because the court questioned that were the funds were spent and govt had to answer. So if there is a debate on the usage of funds then the debate is ordered by SC judges and govt has no role in it but arastoo sb cant accept that he was wrong
فارغ صحافی ہے
I am totally agreed with Klasra . Same way Razzaq Dawood sotting in government keeping 4 important ministries protecting interests of car assemblers mafia, sugar , cement cartels , fertilisers . Nobody can touch them but they are allowed to rob us . If someone tried to raise voice nobody support them from the government we were used to say say chor Dakoo past regimes but this government is keeping same pace as it was happening in past . Their is no institution here who are stopping them of their malpractices. It’s Shame