فواد چودھری نے حدیبیہ پیپر ملز کیس کو پاناما سے بڑی کہانی اور فراڈ قرار دیدیا،یہ کیس کیسے شروع ہوا ؟
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ حدیبیہ پیپر ملز کیس کی ابتدا 2000 میں اس وقت ہوئی جب نیب حکام نے حدیبیہ پیپرز کیخلاف ایک ریفرنس دائر کیا۔
دلچسپ بات یہ تھی کہ اتنی تفصیلی تفتیش کے بعد اس کیس کا ایک دن بھی عدالتی ٹرائل نہیں ہوا، جس جج نے کیس بند کرنے کا فیصلہ دیا پانامہ اسکینڈل میں انکشاف ہوا کہ ان جج صاحب کے اپنے اثاثے بھی بیرون ملک تھے، بدقسمتی سے ان جج صاحب کے خلاف بھی کوئ کاروائ نہیں ہوئ۔
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) May 11, 2021
فواد چودھری نے کہا دلچسپ بات یہ تھی کہ اتنی تفصیلی تفتیش کے بعد اس کیس کا ایک دن بھی عدالتی ٹرائل نہیں ہوا، جس جج نے کیس بند کرنے کا فیصلہ دیا پاناما کیس کے انکشافات کے مطابق اس جج کے اپنے اثاثے بھی بیرون ملک تھے، بدقسمتی سے ان جج صاحب کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
ٹوئٹر پر جاری تھریڈ میں فواد چودھری نے کہا کہ حدیبیہ پیپر ملز کیس تقریباً 1242 ملین روپے کے فراڈ کی کہانی ہے اور یہ کیس بلحاظ حجم پانامہ پیپرز کیس سے بڑی کہانی ہے، اس کی ابتدا 2000 میں ہوئی جب نیب نے حدیبیہ پیپرز کےخلاف ریفرنس دائرکیا۔
حدیبیہ پیپر ملز کیس کیا ہے اور اس کی ابتداء کیسے ہوئی؟
1. حدیبیہ پیپرملز کیس تقریباً 1242 ملین روپے کے فراڈ کی کہانی ہے جو بلحاظ حجم پانامہ پیپرز کیس سے بڑی ہے اور جس کی ابتداء سن 2000 میں اس وقت ہوئی جب نیب حکام نے حدیبیہ پیپرز کیخلاف ایک ریفرنس دائر کیا۔— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) May 11, 2021
انہوں نے کہا نیب نے نشاندہی کی کہ شریف خاندان نے ریاستی و حکومتی اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکی، کیس احتساب عدالت میں آیا تو شریف فیملی ڈیل کرکے سعودی عرب چلی گئی۔ 9/ 2008 میں معاملہ دوبارہ اٹھایا تو پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کے مک مکا نےکیس پھر رکوا دیا، کہا گیا کیس نہیں چل سکتا چیئرمین نیب کے دستخط نہیں ہیں، کارروائی لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کی گئی تو 2 رکنی بینچ نے منقسم فیصلہ سنایا۔
شریف خاندان نے کارروائی کو لاہور ہائیکورٹ کے روبرو چیلینج کیا تو 2 رکنی ڈویژن بنچ نے 1،1 سے منقسم فیصلہ سنایا یوں معاملہ ریفری جج کے پاس چلا گیا جس نے مقدمے کی بندش کا فیصلہ کرنے والے ڈویژن بنچ کے جج کی رائے کی حمایت کا فیصلہ دیا، اور مقدمہ 2014 میں بند کردیا گیا
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) May 11, 2021
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ریفری جج نے مقدمہ بند کرنے کی رائے کی حمایت کی تو مقدمہ 2014 میں بندکردیا گیا۔ اتنی تفصیلی تفتیش کے بعد اس کیس کا ایک دن بھی عدالتی ٹرائل نہیں ہوا۔
نیب نے یہ بھی نشاندہی کی کہ مزکورہ واردات کے ذریعے شریف خاندان کے ان نامزد افراد نے منی لانڈننگ اور اثاثے چھپانے جیسے گناہ ہی نہیں کئے بلکہ یہ بہت سے ریاستی و حکومتی اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے بھی مرتکب ہوئے ہیں
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) May 11, 2021
ان لوگوں نے منی لانڈرنگ کیلئے 1992 کے دی پروٹیکشن آف اکنامک ریفارمز ایکٹ کی مختلف شقوں کا سہارا لیکر دھوکے سے بیرونی کرنسی کے مختلف جعلی کھاتے کھولے اور بہت سی دولت ان کھاتوں میں جمع کروائی۔
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) May 11, 2021
وزیراطلاعات نے امید ظاہر کی ہے کہ عدلیہ ان ججوں پر کارروائی کرے گی جنہوں نے شریف فیملی کی معاونت کی، انصاف کا تقاضا ہے کہ تمام ادارے اپنا کردار ادا کریں۔ فواد چودھری نے یہ بھی کہا کہ اس مقدمے میں اب کچھ نئے حقائق بھی سامنے آئے ہیں جن پر تفتیش کا فیصلہ کیا گیا ہے۔