والد کی طرف سے عاصمہ کے قاتل کو معاف کرنے پر سخت عوامی ردعمل
ایبٹ آباد میڈیکل کالج کی طالبہ عاصمہ رانی کو فائرنگ کرکے قتل کرنے والے مرکزی ملزم مجاہد آفریدی کو مقتولہ کے والدین نے معاف کردیا،والدین کی جانب سے قاتل کو بخش دینے پر عوام شدید غصہ ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ مجرم کو معاف کرکے عاصمہ کے ساتھ نہ انصافی کی جارہی ہے۔پولیس کو اس کیس کی خود سرپرستی کرنی چاہئے اور قاتل کو انجام تک پہنچانا چاہئے
محمد لکھتے ہیں کہ لگتا ہےانصاف اس ملک سے روٹھ گیا ہے ، ایک معصوم طالبہ کا سفّاکانہ قتل ، جس پر ساراملک سراپا احتجاج تھا ، شروع سے خبروں میں یہ آرہا تھا کہ قاتل طاقتور اور پیسے والے لوگ ہیں ، ایک بار پھر پیسہ جیت گیا اور انصاف ہار گیا۔
لگتا ہے انصاف اس ملک سے روٹھ گیا ہے ، ایک معصوم طالبہ کا سفّاکانہ قتل ، جس پر ساراملک سراپا احتجاج تھا ، شروع سے خبروں میں یہ آرہا تھا کہ قاتل طاقتور اور پیسے والے لوگ ہیں ، ایک بار پھر پیسہ جیت گیا اور انصاف ہار گیا ۔
— Muhammad Muhammad (@Muhamma04106697) August 30, 2021
ایک صارف نے لکھا کہ کوہاٹ کے تبلیغی امیر صاحب کی کوششوں سے یہ سب ممکن ہوا، بھاری رقم ادا کی گئی،تبلیغ والوں نے کاروبار بنا لیا ہے۔
Kohat k tablekhi ameer sahib ki efforts se ye possible hoa. Big money was given. Tablekh walon ne ab ye dhanda shuru kia ha.
— MalAnG ? (@sohailanwarkh) August 29, 2021
سید نے لکھا کہ معصوم لڑکی کو قتل کردیا گیا کیونکہ اس شادی کی پیش کش ٹھکرادی تھی، والد نے اچھا نہیں کیا۔
Tht innocent girl was killed by the murderer cuz she refused his proposal. The father shd hv shown gheerah. This was a very disgraceful n dishonorable thing done by this father. May ALLAH bless the soul of that innocent girl.
— Syed (@Syed00351255) August 29, 2021
مدثر خان خٹک نے کہا کہ اس کیس میں سوشل میڈیا کا کردار نہایت مثبت رہا،کیا ملزم معافی کا حقدار تھا ؟ کیا شادی کی پیش کش ٹھکرادینے پر قتل کی نوبت آگئی ہے؟میرے حیال میں بحثیت معاشرہ ہمیں غیرت کے نام پر قتل کی تشریح کرنی ہوگی۔
اس کیس میں سوشل میڈیا کا کردار نہایت مثبت رہا تھا ۔ کیا ملزم معافی کا حقدار تھا ؟ یا اس وقت ایسے فیصلے نہ لئے جاتے کہ نوبت قتل تک آگئی ؟
میرے حیال میں بحثیت معاشرہ ھمیں غیرت کے نام پر قتل کی تشریح کرنی ہوگی ۔— Mudasir khan Khattak? (@mudasarkhattak) August 29, 2021
دیگر صارفین کی جانب سے بھی والدین کے فیصلے کو مسترد کردیا گیا۔
ملزم مجاہد آفریدی نے ایوب میڈیکل کالج ایبٹ آباد میں ایم بی بی ایس کے تیسرے سال کی طالبہ عاصمہ رانی کو 27 جنوری 2018 کو شادی کی پیشکش ٹھکرانے پر کوہاٹ میں فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا،قتل کے بعد مجاہد آفریدی بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے غیر ملکی پرواز کے ذریعے سعودی عرب فرار ہوگیا تھا جسے بعد میں انٹرپول کی مدد سے شارجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
مقتولہ عاصمہ رانی کے والدنے کہا ہے کہ مقدمہ اکیلے لڑتے رہے کسی نے بھی ہمارا ساتھ نہیں دیا، ہم نے اللہ کی رضا کیلئے قاتل کو معاف کر دیا،سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے، مرحوم عاصمہ رانی کے والد غلام دستگیر نے کہا، ‘میں نے مجاہد آفریدی کو صرف اللہ کی خاطر معاف کیا ہے اور ان سے پیسوں کا کوئی مطالبہ نہیں کیا۔ میں مروت قبیلے کے تمام بزرگوں اور معززین سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اگلے اتوار کو کوہاٹ میں معاہدے کی کارروائی کا مشاہدہ کریں۔
لکی مروقت قومی جرگے نے مقتولہ کے والد کے بیان سے لا تعلقی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت جانے کا اعلان کیا،پشاور کی عدالت نے ملزم مجاہد آفریدی کو عاصمہ رانی قتل کیس میں پھانسی کی سزا سنائی تھی ، سزا سنانے کے ایک ماہ بعد مقتولہ کے والدین نے ملزم کو معاف کر دیا۔
Now what do you expect other than that. The victim’s parents have other family members as well. Can you provide security to other members? When there is no rule of law, this will happen. I feel pity for her parents. They had no other way to forgive the killer.
This is not the first and, if the laws stays the same, last case of pardon. It will stays as is unless there is a rule of law.
باپ کے بیان سے ظاہر ہوگیا کہ اب اس صوبے میں کوی ینگ پڑھی لکھی لڑکی محفوط نہیں ہے اگر حکومت حرامزدگی نہ کرتی اور اسے مالی معاونت دی جاتی تو ایسا ہرگز نہ ہوتا کم از کم کیس تو حکومت لڑتی مگر نہیں ان کو تو صرف ریاست مدینہ کے سٹکر لگا کر عوام کو دھوکا دینا ہے جتنی انصاف کی تزلیل اس دور میں ہورہی ہے اتنی کبھی نہیں ہوی
تبلیغ مرکز کا امیر اسلام کی الف بھی نہیں جانتا ورنہ ایسا شیطانی کام نہ کرواتا جس کی وجہ سے ایک سفاک قاتل رہا ہورہا ہے جو فساد ی اور شر کا باعث بنا ہے
اس جج کو سلام جس نے اس سفاک کو پھانسی کی سزا دی ہے
حکومت فوری طور پر اس کنجر حرامزادے امیر کو گرفتار کرے اور اس غیر شرعی فیصلے کو روکے